Wednesday 4 September 2024

کب سوا نیزے پہ سورج آئے گا

 کب سوا نیزے پہ سورج آئے گا

کیا تِرا وعدہ دھرا رہ جائے گا

گاؤں کو چٹ کر گئی نفرت کی آگ

کیوں نہ اب سیلاب دھوکا کھائے گا

وہ گھروندے کو سمجھ بیٹھا ہے گھر

مجھ سے مل کر بے مکاں ہو جائے گا

اب خدا کا فضل اپنے ساتھ ہے

اچھے اچھوں کو پسینہ آئے گا

بے کسی کی آنکھ میں آنسو کہاں

خون کا موسم لہو رُلوائے گا

سسکیوں کے کارواں کی بات کیا

اس کا رشتہ بھی ہوا ہو جائے گا

ریڈیو، اخبار، ٹی وی سب غلط

میرا فن بڑھ کر مجھے منوائے گا

فاصلہ اپنا مقدر ہے قرار

پاؤں روکے سے بھی کیا ہاتھ آئے گا


شبیر احمد قرار

No comments:

Post a Comment