عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
یہ جہاں تیرا، وہ جہاں تیرا
فرش تیرا ہے آسماں تیرا
میرا حالانکہ گھر نہیں کوئی
ہاں میسر ہے سائباں تیرا
یہ بھی سچ ہے کہ تُو نہاں بھی ہے
اور جلوہ بھی ہے عیاں تیرا
ذکر تیرا کریں پرندے تک
کلمہ پڑھتی ہے کہکشاں تیرا
پڑھتے آئے ہیں یہ کتابوں میں
دل مسلماں کا ہے مکاں تیرا
لوگ کہتے ہیں بے نشاں ہے تُو
"ہر جگہ پھر بھی ہے نشاں تیرا"
کچھ خمار حزیں پہ بھی ہو کرم
یہ بھی بندہ ہے ناتواں تیرا
خمار دہلوی
No comments:
Post a Comment