تنہائیوں کے گھر میں رہا ہوں تمام عمر
میں کس لیے دنیا میں جیا ہوں تمام عمر
تیرے بغیر آج مجھے لگ رہا ہے یوں
اک اجنبی نگر میں بسا ہوں تمام عمر
آئینہ دیکھتا ہے مجھے، آئینے کو میں
یوں عکس عکس ٹُوٹ گیا ہوں تمام عمر
اندر کی تیرگی مجھے کہتی ہے بار بار
بے فائدہ جہاں میں جلا ہوں تمام عمر
پریمی کوئی جو پُوچھے مرا حال تو کہوں
دنیا میں اک تماشہ بنا ہوں تمام عمر
پریمی رومانی
No comments:
Post a Comment