Tuesday 10 September 2024

تنہائیوں کے گھر میں رہا ہوں تمام عمر

 تنہائیوں کے گھر میں رہا ہوں تمام عمر

میں کس لیے دنیا میں جیا ہوں تمام عمر

تیرے بغیر آج مجھے لگ رہا ہے یوں

اک اجنبی نگر میں بسا ہوں تمام عمر

آئینہ دیکھتا ہے مجھے، آئینے کو میں

یوں عکس عکس ٹُوٹ گیا ہوں تمام عمر

اندر کی تیرگی مجھے کہتی ہے بار بار

بے فائدہ جہاں میں جلا ہوں تمام عمر

پریمی کوئی جو پُوچھے مرا حال تو کہوں

دنیا میں اک تماشہ بنا ہوں تمام عمر


پریمی رومانی

No comments:

Post a Comment