Monday 9 September 2024

کن کے خالق سے بڑھتے گئے رابطے

اک ملاقات تھی


منجمد جھیل میں

عکسِ آبِ رواں

میں نے دیکھا تو قدرت کا دستِ ہنر

آنکھ کے کیمرے پر ہوا منعکس 

زندگی رنگ بنتی ہوئی کہکشاں

زندگی گلفشاں

میں نے موتی چنے

میں نے کلیوں گلابوں کی مالاؤں سے

خوشبوؤں کی یہ پیاری سی سوغات لی

اک حسیں رات لی

اس میں مرضی سے میں نے چراغاں کیا

اور پرستاں کا منظر نظر میں رکھا

ایک سے دوسری کوئی صورت گری

کرتے کرتے عجب راز کھلتے گئے

ظاہری حسن اوجھل ہوا آنکھ سے

اور نہاں سے عیاں کے چلے سلسلے

خواب بُنتے ہوئے

تار و روزن کے رشتے سے آگاہی کا

اک نیا در کھلا

علم وحکمت کے رازوں سے پردہ اٹھا

کُن کے خالق سے بڑھتے گئے رابطے

گھٹ گئے فاصلے

اک ملاقات تھی

اک حسیں رات تھی

سوزِ دل کی تپش اس قدر بڑھ گئی

موجِ جذبات تھی

بن گیا تھا حقیقت وہ رنگِ مجاز

کھل گیا حسنِ فطرت کے جلووں کا راز

نفیِ اوقات تھی

اک ملاقات تھی


شاہ روم ولی

ولی شاہ

No comments:

Post a Comment