Monday 2 September 2024

کہے گی تیغ کہ ہو آج فیصلہ میرا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

آخری انقلاب/آخری لڑائی


کہے گی تیغ کہ ہو آج فیصلہ میرا

تڑپنا میان میں اب تک تھا مشغلہ میرا

نکل سکا نہ کبھی رن میں حوصلہ میرا

زمانہ دیکھتا خیبر میں ولولہ میرا

نمودِ قوت نانِ جویں نے روک لیا

وہاں بھی شہپرِ روح الامیں نے روک لیا


علیؑ چڑھا کے مجھے رن پہ روک لیتے تھے

سکون و صبر کے دامن پہ روک لیتے تھے

کبھی زرہ کبھی توسَن پہ روک لیتے تھے

جد آپ کے سرِ دشمن پہ روک لیتے تھے

علیؑ کے بعد بھی ضبط و الم سے کام لیا

حسنؑ نے روک کے مجھ کو قلم سے کام لیا


نبیؐ کے لال نے زہرا ؑ کے چین نے روکا

درِ خیام سے زینبؑ کے بین نے روکا

دمِ جہاد شہِؑ مشرقین نے روکا

بوقت عصر یہ کہہ کے حسینؑ نے روکا

زمینِ کوفہ و دربارِ شام لے لینا

دمِ ظہور مِرا انتقام لے لینا


ہوئی بلند تو خیبر شکن نے روک لیا

علیؑ کے بعد اُٹھی تو حسنؑ نے روک لیا

بلا کے دشت میں تشنہ دہن نے روک لیا

دیارِ شام میں اک بے وطن نے روک لیا

نہاں تھی قوتِ خیبر شکن کلائی میں

مگر وہاں بھی بندھی تھی رسن کلائی میں


جلالِ فاتحِ خیبر کا واسطہ تجھ کو

فُغانِ بنتِ پیمبرﷺ کا واسطہ تجھ کو

تبسمِ علی اصغرؑ کا واسطہ تجھ کو

ردائے زینبِؑ مضطر کا واسطہ تجھ کو

بہت دنوں پہ پڑا ہے یہ رن نہ روک مجھے

کئی صدی کی ہوں تشنہ دہن نہ روک مجھے


بھری ہے آگ مرے دل میں بے قرار ہوں میں

نہ جانے کتنے شہیدوں کی سوگوار ہوں میں

نہ جانے کتنے یتیموں کی قرضدار ہوں میں

کہے گا کون کہ حیدرؑ کی ذوالفقار ہوں میں

علیؑ کے لال تِرے نام کی دہائی ہے

نہ آج روک مجھے آخری لڑائی ہے


پیام اعظمی

سید قنبر حسین

No comments:

Post a Comment