Monday 2 September 2024

وہ شہر نبی یا رب اک بار نظر آئے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


وہ شہرِ نبیؐ یا رب اک بار نظر آئے

وہ گُنبدِ خضرا کا مینار نظر آئے

دربارِ نبوت میں جو خاک بسر پہنچے

وہ لوگ زمانے کے سردار نظر آئے

وہ حُسن کہ آنحضرت محبوبِ خدا ٹھہرے

وہ رعب کہ لرزیدہ کُہسار نظر آئے

وہ رحمدلی ان کی ہر وقت دعائیں دِیں

مائل بہ جفا جبکہ کُفار نظر آئے

جو حبِ محمدﷺ میں تا حدِ جنوں پہنچے

دیکھا تو وہ دیوانے ہُشیار نظر آئے

جو لوگ ہوئے شامل حضرتؐ کے غلاموں میں

در اصل وہی بندے احرار نظر آئے

دنیا کو نہ ہوتی تھی اپنی بھی خبر پہلے

جب ان سے ملِیں آنکھیں اَسرار نظر آئے

ان کے لبِ اقدس سے اک حرفِ دُعا نکلا

انعام کے ہر جانب انبار نظر آئے

الطافِ پیمبرؐ سے دم بھر میں ہوئے اچھے

وہ دل کہ گُناہوں سے بیمار نظر آئے

ہر سمت زمانے میں اسلام کی ضَو پھیلی

ہر سمت رسالتؐ کے انوار نظر آئے

جو لوگ ہوئے وارث ایمان کی دولت کے

دُنیا کے خزانوں سے بیزار نظر آئے

بے رنگ نظر آئے سب رِند زمانے کے

جب جامِ نبوت کے مئے خوار نظر آئے

یا رب کبھی فاتح کو دیدارِ محمدﷺ ہو

پھر جامِ شہادت سے سرشار نظر آئے


ظہور احمد فاتح

No comments:

Post a Comment