عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مدینے کی ڈگر ہو کتنی ہی پُر خار، بسم اللہ
سعادت ہے، ملے اس رہ میں جو آزار، بسم اللہ
فضاؤں میں نبیؐ کے نام کا ہی ورد ہے جاری
ہواؤں میں ہے ذکرِ احمدِؐ مختارﷺ، بسم اللہ
اگر ہے زندگانی کا کوئی مقصد، تو بس اتنا
کہ ہو آنکھوں کو دیدِ روضۂ سرکارؐ، بسم اللہ
سنہری جالیوں کو چُوم کر قسمت نے لی کروٹ
مقدر ہو گیا پل میں مِرا بیدار، بسم اللہ
خوشا، خاکِ مدینہ کو بناؤں آنکھ کا سُرمہ
مدینہ کے چُنوں پلکوں سے ہر دم خار، بسم اللہ
سنور جائے مقدر عاصیوں کا، رحمتوں والے
عنایت کی نظر ہو جائے بس اک بار، بسم اللہ
سلام اُن پر کہ زیبا ہے جنہیں ختم الرسلؐ ہونا
ثناں خواں آپؐ کا خود ہے خدا، سو بار بسم اللہ
شفاعت کی تمنا میں کھڑے ہیں آپؐ کے در پر
لگا دیجے گُنہ گاروں کی کشتی پار، بسم اللہ
ملا سب مدحتِ آلِؑ محمدؐ ہی کے صدقے میں
ہوا نخلِ سُخن کیا کیا نہ برگ و بار، بسم اللہ
نگاہوں سے کہو نسریں، ادب ملحوظِ خاطر ہو
ہے ان کے سامنے سرکارؐ کا دربار، بسم اللہ
نسرین سید
No comments:
Post a Comment