عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
خدا کا پرتو زمیں پہ اترا
تو سب نے دیکھا
سبھی نے جانا
سبھی نے مانا
ہر ایک ذرّے نے دی گواہی
امین و صادق، طبیبِ فطرت
دبیرِ ذہنِ بشر یہی ہے
سوارِ توسنِ زمانہ
معانیِ کُن، ہے میرِ عالم
قوامِ دیں ہے
مصوّرِ شکلِ ماؤطیں ہے
کلاہِ سِرِّ یقین بھی ہے
عظیم روشن دلیل بن کر
خدا کا پرتو زمیں پہ اترا
تو سب نے جانا
سبھی نے مانا
سوائے اُن کے جو کم نظر تھے، جو تنگ نظر تھے
شکارِ دامِ ہوس ہوئے وہ
رہے جہاں میں اثیم بن کر رذیل ہو کر
علی تاصف
No comments:
Post a Comment