Tuesday 10 September 2024

قابل رشک بھی ہوں قابل تردید بھی ہوں

قابلِ رشک بھی ہوں قابلِ تردید بھی ہوں

میں بیک وقت اندھیرا بھی ہوں خورشید بھی ہوں

میں ہی ہوں سیٹھ کی مغرور ہنسی میں پنہاں

میں ہی مزدور کی حسرت سے بھری دید بھی ہوں

ایک لمحے کو تو اندوہ بھری شب ہوں میں

دوسرے لمحے مسرّت سے سجی عید بھی ہوں

مجھ میں اک دشت ہے، اُس دشت کا ہر ذرّہ ہے خوف

کہنے کو میں ولئ گلشنِ توحید بھی ہوں

جب بھی کوئی غلطی ہو تو کھٹکتا ہے دروں

یعنی خود اپنی ہی مَیں ذات پہ تنقید بھی ہوں

میں وہ پنچھی ہوں جو ہے ڈار میں سب سے آگے

اپنی دُھن میں ہوں، تبھی قابلِ تقلید بھی ہوں

جو بھی حق بات ہے، سمجھو کہ وہی بات ہوں میں

پھر میں اُس بات کی شدّت بھری تاکید بھی ہوں


عبیدالرحمٰن نیازی

No comments:

Post a Comment