Saturday 7 September 2024

دل میں جمال یار کی تنویر دیکھیے

 دل میں جمالِ یار کی تنویر دیکھیے

اس آئینے میں صُورت تصویر دیکھیے

رُسوا تمام خلق میں ہوں یا ذلیل ہوں

کیا دن دکھائے نالۂ شبگیر دیکھیے

بندہ کہاں، جناب کہاں، یہ مکاں کہاں

مقسوم دیکھیے مِری تقدیر دیکھیے

اب کے جو ہول دل ہو تو یہ کیجیے علاج

سینے پہ رکھ کے یار کے تصویر دیکھیے

دروازہ کھولیے مجھے گھر میں بُلائیے

کب سے ہلا رہا ہوں میں زنجیر دیکھیے

جلاد سے کہو کہ نہ پُوچھے وصیتیں

ہوتی ہے میرے قتل میں تاخیر دیکھیے

محشر میں بھی ہُوا نہ مِرا ان کا فیصلہ

طُول کلام و وُسعت تقریر دیکھیے

بیمار ہو کے بوسۂ عنابِ لب لیا

مجھ کو نہ دیکھیے مِری تدبیر دیکھیے

منظور امتحان ہے بخشش کا آپ کے

کرتا ہوں کس اُمید پہ تقصیر دیکھیے


کیف ٹونکی

عالمگیر خان کیف

No comments:

Post a Comment