Saturday 7 September 2024

جب سے مری نگاہ میں آ کے سما گیا کوئی

 جب سے مِری نگاہ میں آ کے سما گیا کوئی 

ہوش اُڑا گیا کوئی،۔ مست بنا گیا کوئی 

زیست کی منزلیں نئی مجھ کو دِکھا گیا کوئی 

عشق کی ایک آگ سی دل میں لگا گیا کوئی 

آپ پسِ نقاب برقِ طور پہ آ گیا کوئی 

ہوش اُڑا گیا کوئی آگ لگا گیا کوئی 

میرے جنونِ عشق میں ہے وہ لطیف سی جھلک 

حُسن جو پردہ ڈال کر جلوہ دکھا گیا کوئی 

میری خوشی خوشی نہیں میرا الم الم نہیں 

مجھ کو ہنسا گیا کوئی مجھ کو رُلا گیا کوئی 

آج تو قیصرِ حزِیں زیست کی راہ مل گئی 

آ کے خیال و خواب میں شکل دِکھا گیا کوئی 


قیصر وارثی

No comments:

Post a Comment