Sunday 8 September 2024

گفتگو کا راز کیا تخیل کی آواز کیا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


گفتگو کا راز کیا تخیل کی آواز کیا

بامِ عرفانِ نبیﷺ پر عقل کی پرواز کیا

وہ رسولِ دو سراﷺ، وہ تاجدارِ بحر و بر

جس کی قدموں پر جھکا تھا قیصر و کسریٰ کا سر

لوٹتے ہیں جس کے قدموں میں شہنشاہوں کے تاج

لیتی ہے جس کی فقیری تاجداری سے خراج

وہ یتیموں کا سہارا، وہ غریبوں کی پناہ

نُطق جس کا بندگی، جس کا تنفس لا الہ

جاں نوازی جس کی طینت، دوستی جس کا خمیر

جس نے ارزانی کیا اولادِ آدم کو ضمیر

وہ نبیﷺ، وہ اُمتِ بیمار کا تیماردار

زندگی کی دُھوپ میں وہ سایۂ پروردگار

رحمت اللعالمیں بن کر جو آیا وہ رسولﷺ

آدمی کو آدمی جس نے بنایا وہ رسولﷺ

مظہرِ ذاتِ خدا، خیر الورا، خیر الانامﷺ

بے وضو لیتے نہیں روح الامیں بھی جس کا نام

فلسفہ ہے جس کے فیضِ ہوش کا دریوزہ گر

جس کے بامِ معرفت پر عقل کے جلتے ہیں پر

خاک ہو جس کا نشیمن، عرش ہو جس کا مقام

اس کی شاہی کو سلام، اس کی فقیری کو سلام


شور علیگ

منظور حسین شور

No comments:

Post a Comment