Saturday 7 September 2024

ہنستے پھولو ہنستے رہنا

 ہنستے پھُولو ہنستے رہنا


ہنستے پھُولو ہنستے رہنا

تم ہو پاک وطن کا گہنا


دُھوم ہے گھر گھر آج تمہاری

خُوشبو کی نہریں ہیں جاری

شاخوں نے پھر گہنا پہنا

ہنستے پھُولو ہنستے رہنا


پھُول ہیں تھوڑے، خار بہت ہیں

پردے میں اغیار بہت ہیں

اپنا بھید کسی سے نہ کہنا

ہنستے پھُولو ہنستے رہنا


تم ہو شہیدوں کا نذرانہ

تم کو قسم ہے سر نہ جھُکانا

آپس کے دُکھ مل کر سہنا

ہنستے پھُولو ہنستے رہنا


راوی اور چناب کے پیارو

جہلم، سندھ کی آنکھ کے تارو

آج سے میرے دل میں رہنا

ہنستے پھُولو ہنستے رہنا


ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment