Friday 6 September 2024

ہمیں ہے پیار جو بے انتہا مدینے سے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ہمیں ہے پیار جو بے انتہا مدینے سے

ہمیں ملا ہے خدا با خدا مدینے سے

بس ایک بار رسولِ خداﷺ بلائیں فقط

پھر اُس کے بعد نہ لائے خدا مدینے سے

میں اُٹھ رہوں گا بصد شوق اے خدائے جلال

اگر اُٹھا ہی رہا ہے اُٹھا مدینے سے

اِدھر اُدھر نہ بھٹک اے دلِ غریب، کہ حل

ہر ایک ہو گا تِرا مسئلہ مدینے سے

خدا سے مانگ رہا تھا میں اپنی بخشش پر

کسی نے کان میں آ کر کہا؛ مدینے سے

پھر اُس کے بعد تُو جنت کے گیت گا لینا

مِرے عزیز! ذرا ہو کے آ مدینے سے

ہے کوئی اور جو خواہاں ہے آج بخشش کا

یہ آ رہی ہے مسلسل صدا مدینے سے

یہ سچ ہے آج تلک ہم نے بھی یہی دیکھا

نصیب بگڑا ہے جس کا بنا مدینے سے

بس ایک نور سا چمکا پھر اُس کے بعد ہوا

ہر ایک ظلم کا خود خاتمہ مدینے سے

خدا گواہ کہ دنیا کو فتح کر ڈالیں

دلوں کو ملتا ہے وہ ولولہ مدینے سے

حسینؑ دین بچانے ضرور آئیں گے

تھی لو لگائے ہوئے کربلا مدینے سے

”سلام نانا کے روضے سلام ماں کے مزار”

حسینؑ لے کے چلے قافلہ مدینے سے

نجف و کرب و بلا، کاظمین و مشہد و قُم

جُڑا ہوا ہے ہر اک سلسلہ مدینے سے

نظر خدا نے عطا کی ہمیں علی تاصف

پہ دیکھنے کا ملا زاویہ مدینے سے


علی تاصف

No comments:

Post a Comment