Sunday 1 September 2024

اس درجہ بلند آپ کا جو نام و نسب ہے

 اس درجہ بلند آپ کا جو نام و نسب ہے

بے نام رعایا کی دُعاؤں کے سبب ہے

دُشمن ہے کہ آتا ہے کمِیں گاہوں کی جانب

اور آپ کے خیموں میں سجی بزمِ طرب ہے

للکاروں بھی تو لڑنے پہ آمادہ نہیں وہ

دُشمن بھی مِرا میری طرح سہل طلب ہے

سُورج نے پہن رکھا ہے یوں دُھند کا بُرقعہ

دن ہونے پہ بھی لوگ سمجھتے ہیں کہ شب ہے

خُود داری کی مسند سے اُترتا ہی نہیں ہے

بِکتا کسی قیمت نہیں وہ شخص عجب ہے

دو چہرے سجا سکتا نہیں ایک بدن پر

خالد ہی مِرا نام ہے، خالد ہی لقب ہے


خالد مصطفیٰ

No comments:

Post a Comment