Sunday 1 September 2024

خدا کی ذات نے جب درد کا نزول کیا

 خدا کی ذات نے جب درد کا نزُول کیا

مِرے سوا نہ کسی اور نے قبول کیا

اگرچہ ایک قبیلے کے فرد ہیں دونوں

تجھے گُلاب بنایا، مجھے ببُول کیا

کبھی یہ غم کہ ادھُورا رہا ہمارا کام

کبھی یہ سوچ کہ جتنا کیا فضُول کیا

ہوا نے گرد اُڑائی ہے بارہا میری

پلٹ پلٹ کے زمیں نے مجھے قبول کیا

ہر ایک زخم کو بخشی گُلاب کی صُورت 

بدن کی سیج پہ کانٹوں کو ہم نے پھُول کیا

سُنا رہے ہیں شجر رخصت بہار کا سوگ

ثمر تو کیا کوئی پتہ نہیں قبول کیا

کسی کو خد سے زیادہ نہ محتسب جانا

فقط ضمیر کی آواز کو اصول کیا


مختار جاوید

No comments:

Post a Comment