Sunday, 1 December 2024

انداز کرم اس کا ہے شہکار وفا بھی

 انداز کرم اس کا ہے شہ کار وفا بھی

سمجھو تو ہر اک آن وہ لگتا ہے خفا بھی

ہر چند کہ دیوانہ ہے دل راہِ طلب میں

سوچو تو کبھی بات وہ کہتا ہے بجا بھی

دو وقت کی روٹی بھی نہیں ملتی اب ان کو

گزرا ہے کبھی جن کے سروں پر سے ہُما بھی

ٹھہرا ہوا اب تک یہ زمانہ ہے جہاں پر

اکثر اسی منزل پہ رکا بھی میں چلا بھی

ہلچل سی مچائی تو بہت تم نے نظر سے

طوفان مِرے دل میں کسی روز اٹھا بھی

مشکل ہے بہت ڈھونا وہ داغ لہو کے

شامل مِرے قتل میں وہ رنگِ حنا بھی


محمد خالد فتحپوری

No comments:

Post a Comment