انداز کرم اس کا ہے شہ کار وفا بھی
سمجھو تو ہر اک آن وہ لگتا ہے خفا بھی
ہر چند کہ دیوانہ ہے دل راہِ طلب میں
سوچو تو کبھی بات وہ کہتا ہے بجا بھی
دو وقت کی روٹی بھی نہیں ملتی اب ان کو
گزرا ہے کبھی جن کے سروں پر سے ہُما بھی
ٹھہرا ہوا اب تک یہ زمانہ ہے جہاں پر
اکثر اسی منزل پہ رکا بھی میں چلا بھی
ہلچل سی مچائی تو بہت تم نے نظر سے
طوفان مِرے دل میں کسی روز اٹھا بھی
مشکل ہے بہت ڈھونا وہ داغ لہو کے
شامل مِرے قتل میں وہ رنگِ حنا بھی
محمد خالد فتحپوری
No comments:
Post a Comment