Sunday, 1 December 2024

آشنا کہنے سے کوئی آشنا ہوتا نہیں

 آشنا کہنے سے کوئی آشنا ہوتا نہیں

پُوجیے جتنا مگر پتھر خدا ہوتا نہیں 

فتنہ اندازی سے مت پھینکو تبسّم کو ادھر

برق سے روشن کسی گھر کا دِیا ہوتا نہیں

کانچ بنتا ہے چھٹا سے اپنی ہیرے کا جواب

آدمی جرأت نہ ہو تو کام کا ہوتا نہیں

وضعداری سے نہ ہو گا آدمی اک جانور

جامۂ اطہر سے کوئی پارسا ہوتا نہیں

کچھ تو ہے مطلب کہ میرا نام لب پہ آ گیا

کام دُنیا کو کوئی بے مُدعا ہوتا نہیں

ہو نہ ہو راضی جدا معنی ہیں ان کی بات کے

بد دُعا سے ان کی اپنا کچھ بُرا ہوتا نہیں


خلیل راضی

No comments:

Post a Comment