دماغ فکر جو روشن خیال ہو جائے
غمِ حبیب نشاطِ کمال ہو جائے
تاثرات محبت عیاں ہوں چہرے سے
میں چپ رہو بھی تو اظہارِ حال ہو جائے
میں اپنی چشمِ تمنا سے دیکھ لوں تجھ کو
تِرے حضور یہ میری مجال ہو جائے
ہزار وقت کے ماتھے پہ بل پڑے لیکن
دبی زبان سے کچھ عرضِ حال ہو جائے
ہزار ساغر جَم ہوں نثار اس پہ صبا
یہ دل جو محرمِ رازِ جمال ہو جائے
صبا نقوی
No comments:
Post a Comment