Sunday, 1 December 2024

معمول بن گیا ہے سر شام گھومنا

 نام آوروں کے شہر میں گُمنام گُھومنا

اپنا تو اک شعار ہے ناکام گھومنا

ہاتھوں میں خالی جام لیے میکدے کے پاس

معمول بن گیا ہے سرِ شام گھومنا

دامن میں سنگ ہائے ملامت جمع کیے

شانوں پہ ڈالے پوششِ الزام گھومنا

ترکِ تعلقات چُھپانے سے فائدہ

لے کر کے تیرا نام سرِ عام گھومنا

بے رحم دُھوپ، تُند ہوا، سنگلاخ راہ

ان سب سے پڑ گیا ہے ہمیں کام گھومنا


شاہد رضوی

No comments:

Post a Comment