Wednesday, 4 December 2024

تمہارا شہر تو شہر شفا لگے ہے مجھے

 تمہارا شہر تو شہر شفا لگے ہے مجھے

تمام زخموں کو اب فائدہ لگے ہے مجھے

وفا کی راہ پہ چلنے سے پڑ گئے چھالے

یہ رہ گزر تو خطِ اُستواء لگے ہے مجھے

تمہارے حسن سے روشن ہے کائنات مِری

تمہارے حسن کا یہ معجزہ لگے ہے مجھے

کسی نے دیکھ لیا مسکرا کے چلمن سے

یہ اور کچھ نہیں میری قضا لگے ہے مجھے

عجیب حال ہے دنیا کو میں بھلا بیٹھا

کسی حسین کی کافر ادا لگے ہے مجھے

یہ سرخ لب،. یہ نگاہیں،. یہ عارجِ گلگوں

تمہارے چہرے کا منظر بھلا لگے ہے مجھے


منظر ہاشمی

No comments:

Post a Comment