تمہارا شہر تو شہر شفا لگے ہے مجھے
تمام زخموں کو اب فائدہ لگے ہے مجھے
وفا کی راہ پہ چلنے سے پڑ گئے چھالے
یہ رہ گزر تو خطِ اُستواء لگے ہے مجھے
تمہارے حسن سے روشن ہے کائنات مِری
تمہارے حسن کا یہ معجزہ لگے ہے مجھے
کسی نے دیکھ لیا مسکرا کے چلمن سے
یہ اور کچھ نہیں میری قضا لگے ہے مجھے
عجیب حال ہے دنیا کو میں بھلا بیٹھا
کسی حسین کی کافر ادا لگے ہے مجھے
یہ سرخ لب،. یہ نگاہیں،. یہ عارجِ گلگوں
تمہارے چہرے کا منظر بھلا لگے ہے مجھے
منظر ہاشمی
No comments:
Post a Comment