Thursday, 27 March 2025

نور کی بارش فضائیں نور جھونکا نور کا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


نور کی بارش، فضائیں نور، جھونکا نور کا

نور کی بستی میں ہے موسم سہانہ نور کا

مہبطِ انوار ہے نورِ خدا کا شہرِ نور

جوش پر رہتا ہے واں ہر وقت دھارا نور کا

گلشنِ طیبہ تِری فصلِ منور پر نثار

تجھ میں ہے ہر شاخ و جڑ، پتی و پتا نور کا

جس کے نیچے نور کی سرکار ہے جلوہ فگن

روز و شب رہتا ہے اُس گنبد پہ پہرا نور کا

ایسی بارش ہوتی ہے نورِ خدا کے شہر میں

جس کا چھینٹا نور کا ہر ایک قطرہ نور کا

بیٹھ جائیں سیدِ کون و مکاں جس خوان پر

اس کا پانی نور کا ہو اس کا دانہ نور کا

مس ہوا ہے جس سے میرے مصطفیٰؐ کا جسمِ نور

بالیقیں ہے اس زمیں کا ذرہ ذرہ نور کا

بیٹھوں میں تفسیر ان کی نوری چوکھٹ پر کبھی

مجھ پہ بھی پڑ جائے یوں اک بار سایہ نور کا


تفسیر رضا امجدی

No comments:

Post a Comment