Sunday, 16 March 2025

بقا کی چاہ میں تو دیکھ بے مکان نہ ہو

 بقا کی چاہ میں تو دیکھ بے مکان نہ ہو

زمین تیری حقیقت ہے آسمان نہ ہو

رہ نجات میں منزل کی جستجو کس کو

یہ وہ سفر ہے کہ جس میں کبھی تھکان نہ ہو

یہاں سبھی کی رسائی تو غیر ممکن ہے

یہ تجربات کی محفل ہے بد گمان نہ ہو

رہو خلاف تو دنیا سے واسطہ نہ رہے

ملو تو ایسے کہ پھر کوئی درمیان نہ ہو

تمہاری شہ پہ فلک کی تو ٹھان لی ہے مگر

یہ زندگی کی کہیں آخری اڑان نہ ہو


بسمل عارفی

No comments:

Post a Comment