جو تعلق کی بھی تعظیم سے واقف نہیں ہے
وہ محبت کی ابھی میم واقف نہیں ہے
زر کے پیمانے سے انسان کو جو ناپتا ہے
ہائے وہ عشق کی تعلیم واقف نہیں ہے
یہ اصولوں میں روایات کا پابند ہے سو
دل زمانے کی ترامیم واقف نہیں ہے
دل زمانے کی ریاضی کو کہاں سمجھے گا
ضرب کھا کر بھی یہ تقسیم واقف نہیں ہے
بزمِ تنہائی فدا! اس پہ کہاں کھلتی ہے
جو خیالات کی تجسیم واقف نہیں ہے
فدا بخاری
No comments:
Post a Comment