Saturday, 15 March 2025

وہ وقت لوگ وہ پہلی سی چاہتیں نہ رہیں

 وہ وقت لوگ وہ پہلی سی چاہتیں نہ رہیں

ہماری جھولی میں پہلی سی راحتیں نہ رہیں

راس آ گیا جب سے سکوتِ تنہائی

وہ رتجگے، وہ محافل، وہ ساعتیں نہ رہیں

بدلتے وقت نے ہر آرزو کُچل ڈالی

جنم جو لیتی تھیں دل میں وہ خواہشیں نہ رہیں

گزار آئے ہیں اک عُمر کھوجتے منزل

وہ کارواں نہ رہا، اب مُسافتیں نہ رہیں

نئی ڈگر پہ عجب چل پڑی ہے نسلِ نو

اب اس میں اپنے ہی آباء کی خصلتیں نہ رہیں

ہر ایک چہرے پہ چھایا ہے مکر کا سایہ

خلوص وہ نہ رہا،۔ وہ محبتیں نہ رہیں

تمام شکوے گِلے ہیں بھُلا دئیے روبی

ہو دوست یا کہ عدُو، اب عداوتیں نہ رہیں


روبینہ ممتاز روبی

No comments:

Post a Comment