Tuesday, 4 March 2025

توحید کا دیا ہے اجالا علی کا ہے

  عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


توحید کا دِیا ہے، اجالا علیؑ کا ہے

امکان کی حدوں پہ اجارہ علی کا ہے

روزِ الست جس نے کہا تھا علی علی

اس کی زباں پہ آج بھی نعرہ علی کا ہے

انگلی پکڑ کے جس کی چلے فخرِ انبیاء

منبع ہدایتوں کا وہ بابا علی کا ہے

تیرے دیے سے بانٹ رہے ہیں جہان میں

شہباز اور بھٹائی میں جلوہ علی کا ہے

اس واسطے بھی ہوگیا دنیا میں معتبر

کعبے کے دل پہ نقش کفِ پا علی کا ہے

معراج پر رسول بھی حیرت میں پڑ گئے

لہجہ خدا کا ہے کہ یہ لہجہ علی کا ہے

ساقی مئے ولائے علی سے نہ ہاتھ روک

آج اہتمامِ ساغر و بادہ علی کا ہے

عمار میری قبر میں جب روشنی ہوئی

میں مطمئن ہوا کہ یہ سایہ علی کا ہے


عمار زیدی

No comments:

Post a Comment