Sunday, 16 March 2025

تکلم یار سے بیتے دنوں کا

 تکلم یار سے بیتے دنوں کا


یار فرقی زمانہ ہوا

ہم نے جب بچپنے کو پرانی کتابوں کی مانند

ردی میں بیچا

تو ہنستا ہوا بچپنا خامشی سے

بہت دیر تک ہم کو تکتا رہا

یاد ہے نا تمہیں

ایک دن ہم نے سنجیدہ ہو کر ضعیفی کو اوڑھا

تو لوگوں نے طعنے دئیے

ہم کو لوگوں کی نظروں میں معیوب ہونا پڑا

جیسے درویش ہوتے ہیں

ہم نے بھی ان کی طرح

سر مہری کی سانسوں سے

شریانوں میں اپنی اپنی جوانی کو بیزار ہونے دیا

ایسا کیونکر ہوا

میں نہیں جانتا

ہم نے بستوں کو دیوار کی چھاؤں میں جب ٹٹولا

تو خوابوں بھرا بچپنا

دیر تک ہم کو تکتا رہا

جبکہ ہم نے زمانوں کو

سرگوشیوں کی مطالب بتانے تھے 

سو چپ رہے


فرقان فرقی

No comments:

Post a Comment