Saturday, 29 March 2025

بدنام گرچہ ہم ہوئے اپنے اصول میں

بدنام گرچہ ہم ہوئے اپنے اصول میں

تجھ کو تو سرخرو کیا ہے عرض و طول میں

نیّت میں جب فتور ہو مقصد بے خانماں

بربادیاں تو ہوں گی پھر ایسے حصول سے

کوئی بھی ہم سے اس کا تدارک نہ ہو سکا

مصروف عمر بھر رہے کارِ فضول میں

منزل کی کھوج میں کوئی نکلا تھا کارواں

اب تک ہیں ڈھونڈتے اسے راہوں کی دھول میں

ایسے میں سچ کا جاننا کتنا محال ہے

جب کے ہو اصل چھپ کے ہی بیٹھی نقول میں

احسان! کوئی درد کسی کا بٹائے کیا

ڈُوبا ہے ہر اک آدمی اپنے ملول میں


احسان الٰہی احسان 

No comments:

Post a Comment