Monday, 24 March 2025

جب کبھی یاد تری مجھ سے بچھڑ جاتی ہے

 جب کبھی یاد تِری مجھ سے بچھڑ جاتی ہے

سانس تک چلتی ہوئی میری اکھڑ جاتی ہے

میں اسی واسطے باتیں نہیں کرتی تجھ سے

بات جب بڑھتی ہے پھر بات بگڑ جاتی ہے 

مہرباں تیرا تصور نہ ہو جب تک مجھ پہ

جو بھی تصویر بناؤں میں بگڑ جاتی ہے

یہ زمانہ تو کوئی چیز نہیں اس کے آگے

یہ محبت تو مقدر سے بھی لڑ جاتی ہے

میں نے دیکھا ہے کئی بار، کیا ہے محسوس

دل کی بستی تِری نفرت سے اجڑ جاتی ہے

پھر سنبھالا نہیں جاتا ہے تعلق اے زیب

شک کی جب دل میں گِرہ کوئی سی پڑ جاتی ہے 


عروج زیب

No comments:

Post a Comment