Saturday, 8 March 2025

زندگی ان ٹوٹتے لمحوں میں کیا دے جائے گی

 زندگی ان ٹوٹتے لمحوں میں کیا دے جائے گی

دھند میں لپٹے گھروندے کا پتہ دے جائے گی

چھین لے گی میری آنکھوں سے یہ خوابوں کی ردا

یاد تیری آئے گی پھر رت جگا دے جائے گی

یہ شب مہتاب بھی تیرے تبسم کی طرح

سوچ کو میری شکستہ زاویہ دے جائے گی

روشنی کے نام پر پرچھائیوں میں جنگ ہے

جنگ خاک و خون کا دفتر نیا دے جائے گی

ہاتھ پھیلائے کھڑی رہ جائیں گی شاخیں تمام

زرد پتوں کو نئے مسکن ہوا دے جائے گی


اسلم بیگ مرزا

No comments:

Post a Comment