Tuesday, 25 March 2025

وسعتِ خیر ہے اتنی نہ سنبھالی جائے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


وسعتِ خیر ہے اتنی نہ سنبھالی جائے 

بانٹتا جائے جدھر انؐ کا سوالی جائے

ان سے الفت کے سبب چن دیا جاؤں جس میں

رب وہ رحمت بھری دیوار بنا لی جائے

رہے پوروں پہ سدا صلی علیٰ کی تسبیح

 کہ کفن میں بھی مِرا ہاتھ نہ خالی جائے

وہ مِرے دردِ محبت کے امیں ہو جائیں

یہ کرم ہو تو مِری خواب خیالی جائے

عمر تعبیر کی صورت میں نظر آئے گی 

اس پہ آقاﷺ جو نظر پیار کی ڈالی جائے

دل میں کرنے لگا سرکارِ دو عالم کا گھر 

میں نے سوچا ہے مقدر سے بنا لی جائے

انہیں ہے فکر مِری مجھ سے زیادہ عمران

کیوں نہ پھر دل سے پریشانی نکالی جائے


عمران شریف

No comments:

Post a Comment