Wednesday, 26 March 2025

جب سے نظر سے دور وہ پیارے چلے گئے

 جب سے نظر سے دور وہ پیارے چلے گئے

وہ شام وہ سحر وہ نظارے چلے گئے

رسم وفا نہ پیار کی پہلی سی ریت ہے

جانے کہاں وہ پریت کے دھارے چلے گئے

ہم کھیلتے ہی رہ گئے طوفان و موج سے

آ آ کے پاس دور کنارے چلے گئے

منزل کی دھن میں راہی نے دیکھا نہ اک نظر

دل کش مقام کرتے اشارے چلے گئے

آتش فشاں سا سینہ بھی اب سرد ہو گیا

شعلے چلے گئے وہ شرارے چلے گئے

سونا ہے حسن اور فضائیں اداس ہیں

محفل سے جب وہ عشق کے مارے چلے گئے

سودا نہیں یہ عشق کی بازی ہے بے خبر

جیتے وہی جہاں میں جو ہارے چلے گئے

دیر و حرم سے دور ترے آستاں سے دور

ہم رہ گزر میں رات گزارے چلے گئے

محفل بڑھاؤ شمع کو بھی گل کرو کہ اب

وہ دوست وہ حبیب وہ پیارے چلے گئے


جے کرشن چودھری حبیب

No comments:

Post a Comment