Wednesday, 26 March 2025

برگ ہوں خشک سا مجھ کو بھی ہرا ہونا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


برگ ہوں خشک سا مجھ کو بھی ہرا ہونا ہے

باغ سر سبز میں کھلنا ہے نیا ہونا ہے

میری وقعت نہ سہی جب وہ مرے گھر آئیں

لعل ہونا ہے مجھے رشک حرا ہونا ہے

میں مدینے کی حسیں یادوں میں ہوں کھویا ہوا

میرے محبوبﷺ کو تو میرا پتا ہونا ہے

تیز لہروں کی طرح سارے جہاں میں پہنچوں

مجھ کو پیغام محمدﷺ کی صدا ہونا ہے

تنگ و تاریک دماغوں میں اجالا کر دوں

اندھی آنکھوں کے لیےمجھ کو ضیا ہونا ہے

مجھ کو شاہان زمانہ سے کوئی کام نہیں

مجھ کو دربار محمدﷺ کا گدا ہونا ہے

چل پڑا ہوں میں بصد ناز نبی کی جانب

اب فرشتوں میں مِرا ذکر چھڑا ہونا ہے

میری اوقات نہیں پر یہ تمنا ہے مِری

آپ کی راہ کے ذروں پہ فدا ہونا ہے

سر اٹھا کر مجھے چلنا ہے زمانے میں شہا

اب مجھے چھوٹا نہیں رہنا بڑا ہونا ہے

عشق کی سچی لگن کا ہوں طلبگار فقط

زندگی عشقِ پیمبرﷺ میں فنا ہونا ہے

میں کہ توصیف محمدﷺ میں مگن ہوں فیضی

میرا حامی جبھی میزاں پہ خدا ہونا ہے


مبشر حسین فیضی

No comments:

Post a Comment