عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
برگ ہوں خشک سا مجھ کو بھی ہرا ہونا ہے
باغ سر سبز میں کھلنا ہے نیا ہونا ہے
میری وقعت نہ سہی جب وہ مرے گھر آئیں
لعل ہونا ہے مجھے رشک حرا ہونا ہے
میں مدینے کی حسیں یادوں میں ہوں کھویا ہوا
میرے محبوبﷺ کو تو میرا پتا ہونا ہے
تیز لہروں کی طرح سارے جہاں میں پہنچوں
مجھ کو پیغام محمدﷺ کی صدا ہونا ہے
تنگ و تاریک دماغوں میں اجالا کر دوں
اندھی آنکھوں کے لیےمجھ کو ضیا ہونا ہے
مجھ کو شاہان زمانہ سے کوئی کام نہیں
مجھ کو دربار محمدﷺ کا گدا ہونا ہے
چل پڑا ہوں میں بصد ناز نبی کی جانب
اب فرشتوں میں مِرا ذکر چھڑا ہونا ہے
میری اوقات نہیں پر یہ تمنا ہے مِری
آپ کی راہ کے ذروں پہ فدا ہونا ہے
سر اٹھا کر مجھے چلنا ہے زمانے میں شہا
اب مجھے چھوٹا نہیں رہنا بڑا ہونا ہے
عشق کی سچی لگن کا ہوں طلبگار فقط
زندگی عشقِ پیمبرﷺ میں فنا ہونا ہے
میں کہ توصیف محمدﷺ میں مگن ہوں فیضی
میرا حامی جبھی میزاں پہ خدا ہونا ہے
مبشر حسین فیضی
No comments:
Post a Comment