Thursday, 27 March 2025

ہم نفرت کی پوجا کرنے والے ہیں

 مقدس لوگ


ہم نفرت کی پوجا کرنے والے ہیں

ہم کو بغض انا کے اونچے محل منارے پیارے ہیں

ہم نے علم، جہالت کے صندوق میں تالا ڈال کے رکھا ہے

ہم نے خود کو، اپنی سوچ کو جاگیروں میں گِروی رکھا ہے

ہم نے روشنی بانٹنے والے حرف بھی سُولی پر چڑھائے

ہم نے خیر کے بازو کاٹ کے قلم بنائے

ہم نے رسموں کی دیوار میں سوچوں کو چُنوایا ہے

ہم نے ننھی ننھی سوچوں والے ہنستے چہروں پر بھی

اپنی سوچ کا ٭ایسڈ پھینک کے ان کے چہرے مسخ کیے ہیں

ہم نے کتنے قتل کیے ہیں

ہم ہیں اندھے کنوئیں والے

ہم اندھیرا بانٹیں گے

ہم نے روشنی بانٹنے والے حرفوں کو تو

صدیوں سے بس ایک غلاف میں ڈھانپا ہے

ہائے فلک، کیا کانپا ہے؟

ہم کو اپنی شان کا پرچم اُونچا رکھنا آتا ہے

ہم اندھیرا بانٹیں گے

ہم ہیں اندھے کنوئیں والے

ہم کو نفرت بانٹنی ہے

پیار کی گردن کاٹنی ہے


تحسین گیلانی

Acid٭

No comments:

Post a Comment