Sunday, 16 March 2025

دل پریشاں ہی رہا دیر تلک گو بیٹھے

 دل پریشاں ہی رہا دیر تلک گو بیٹھے

اپنی زلفوں کو بنایا ہی کیے وہ بیٹھے

اپنی صورت پہ کہیں آپ نہ عاشق ہونا

بے طرح دیکھتے ہو آئینہ تم تو بیٹھے

زلف الجھی ہے تو شانے سے اسے سلجھا لو

شام کا وقت ہے ہو کوستے کس کو بیٹھے

جاؤں کیا ایک تو دربان ہے اور ایک رقیب

جان لینے کو فرشتے ہیں وہاں دو بیٹھے

ہے جوانی بھی عجب چاہتا ہے دل تنویر

اسے تاکو اسے گھورو اسے دیکھو بیٹھے


تنویر دہلوی

No comments:

Post a Comment