Saturday, 22 March 2025

نہ چار سو نہ کہیں چرخ ہفتمیں سے ملا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


نہ چار سُو نہ کہیں چرخِ ہفتمیں سے مِلا

خِرد کو نُکتۂ توحید شاہِ دیںﷺ سے ملا

جہاں کی دانش و حکمت میں یہ کمال کہاں

شُعورِ زیست مدینے کی سر زمیں سے ملا

بھٹک رہی تھی حقیقت کی جُستجو میں نظر

درِ اِلٰہ مجھے راہِ شاہِ دیںﷺ سے ملا

کِسے خبر تھی کہ ہم کیا ہیں یہ جہاں کیا ہے

یہ راز دولتِ قرآن کے امیں سے ملا

بہارِ عرش کی خُوشبو ہے جس کے دامن میں

وہ لا مکاں کا چمن فرش کے مکیں سے ملا

جو دے سکا نہ مجھے کوئی عالمِ کُن میں

وہ راز خالقِ دوراں کے ہم نشیں سے ملا

مِرے وجود پہ رحمت کا سایہ ہے موجود

یہ مرتبہ مجھے سُلطانِ مُرسلیںﷺ سے ملا

نظر فروز ہے جس میں جمالِ منزلِ عشق

وہ قاعدہ مجھے سردارِ قائدیں سے ملا

جہاں جہاں وہ رُکے اور جہاں جہاں ٹھہرے

نشانِ منزلِ ایماں وہیں وہیں سے ملا

مِرے حضورﷺ کا ہے لُطفِ بے بہا کہ نبیل

نظر کو حُسن بھی محبوبِ عاشقیں سے ملا


نبیل احمد

No comments:

Post a Comment