Monday, 17 March 2025

اس چمن کا عجیب مالی ہے

 اس چمن کا عجیب مالی ہے

جس نے ہر شاخ کاٹ ڈالی ہے

دن اجالا گنوا کے بیٹھ گیا

رات نے روشنی چرا لی ہے

غم کی عصمت بچی ہوئی تھی مگر

وقت نے وہ بھی روند ڈالی ہے

معجزہ ہو جو بچ نکل جائے

پانچ شہباز، ایک لالی ہے

یہ تِرا عدل کیا ہوا یا رب

کوئی ادنیٰ ہے کوئی عالی ہے

آنکھ میں چبھ گئے کئی منظر

اب کہاں نیند آنے والی ہے

پہلے وقتوں میں ہو تو ہو شاید

دوستی اب حسین گالی ہے

خیمۂ ضبط کی طنابیں کھینچ

کچھ گھٹا سی برسنے والی ہے

چلتے رہنا کٹھن ہوا حسرت

پاؤں زخمی ہیں رات کالی ہے


اجیت سنگھ حسرت

No comments:

Post a Comment