Sunday, 23 March 2025

مشکلیں بڑھتی گئیں ہر سحر و شام کے ساتھ

 مشکلیں بڑھتی گئیں ہر سحر و شام کے ساتھ

پھر بھی کھیلا کیے ہم گردشِ ایام کے ساتھ

روز افزوں ہی رہا حوصلہ و عزمِ سفر

منزلیں دور ہی ہوتی گئیں ہر گام کے ساتھ

آ کے اے برق! مِرا خرمنِ ہستی تو جلا

کتنی نادان کہ الجھی ہے در و بام کے ساتھ

تم کو آ جائے گا ہر حال میں جینے کا شعور

چند لمحے تو گزارو کسی ناکام کے ساتھ

موت بن جائے مِرے واسطے انعامِ حیات

کاش تم بھی ہو پشیماں مِرے انجام کے ساتھ

ہم نے مانا کہ نہیں آہ میں تاثیر کوئی

ہم کو آنا تو پڑا اک نئے الزام کے ساتھ

ہاں شبِ غم کو بھی اشکوں سے فروزاں کر دو

زندگی وقف ہو زیبا اسی پیغام کے ساتھ


عفت زیبا کاکوروی

No comments:

Post a Comment