Wednesday, 12 March 2025

آتش عشق سے اک حشر بپا ہو جانا

 آتشِ عشق سے اک حشر بپا ہو جانا

اک نظر دیکھتے ہی ان پہ فدا ہو جانا

رات دن سوچنا ان کو ہے عبادت میری

کیسے ممکن ہے عبادت کا قضا ہو جانا

جن کو ہاتھوں سے تراشا ہو بہت محنت سے

ظلم ہے ایسے بتوں کا بھی خدا ہو جانا

زخم اندر کے ہمیشہ سے بہت گہرے ہیں

پھر بھی میں چاہتا ہوں ان کا ہرا ہو جانا

پہلے اک تن سے وہ پوشاک و قبا چھینتے ہیں

پھر انہیں آتا ہے اس سر کی ردا ہو جانا

اس محبت میں میں اب ایسی جگہ پر ہوں جہاں

درد کو آتا ہے آپ اپنی دوا ہو جانا

سارے انسان ہی اب بھیڑیے بن بیٹھے ہیں

راہزن چاہتے ہیں راہنما ہو جانا

آپ کا روٹھنا میرے لیے کچھ ایسے ہے

جیسے مجرم کو عدالت سے سزا ہو جانا

اے محبت! یہ تِری کیسی مسیحائی ہے؟؟

ان کی بس ایک نظر ہی سے شفا ہو جانا

میں سمجھتا ہوں زمانے کی کسی نعمت سے

کم نہیں مجھ کو تِرا ساتھ عطا ہو جانا

تیری آنکھوں میں اگر قید جو حاتم ہو تو

کیوں پھر اس قید سے چاہے گا رہا ہو جانا


بلال حاتم 

No comments:

Post a Comment