Tuesday, 11 March 2025

خلوص رنگ سے رنگیں ہو آدمی کا لباس

 خلوص رنگ سے رنگیں ہو آدمی کا لباس

یہی ہے اصل میں انساں کی کی زندگی کا لباس

ہم اپنی پیاس کا رونا بھی اب رو نہیں سکتے

لبوں سے سب کی جھلکتا ہے تشنگی کا لباس

یہ دشمنوں کا حربہ ہے ذرا خیال رہے

ملاتے ہاتھ پہن کر ہیں دوستی کا لباس

جسے دیوانہ سمجھتی ہو وہی دانا ہے

وہ جس کے جسم پہ رہتا ہے مفلسی کا لباس

یہ اور بات میں نو مشق ہوں ابھی لیکن

خدا نے بخشا ہے مجھ کو بھی پختگی کا لباس

جو ایک مصرعہ مکمل نہ کر سکا احمد

وہ پہنے بیٹھا ہے استادِ شاعری کا لباس


احمد ارسلان کشتواڑی

No comments:

Post a Comment