Thursday, 20 March 2025

زمین شعر پہ اک خط نعت کھینچا تھا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


زمینِ شعر پہ اک خطِ نعت کھینچا تھا

پھر اُس زمیں کو فلک ہوتے میں نے دیکھا تھا 

تھی ایک رات مِری آنکھ نور سے معمور 

اس ایک رات نبیﷺ کا سراپا سوچا تھا 

خدا احد ہے سو اس کو احد سمجھتے ہیں

امینِ وحئ خدا نے یہی بتایا تھا

کھلے گا حشر کے میدان میں نبیؐ کی قسم 

درِ علیؑ پہ جو سجدہ کیا وہ سجدہ تھا 

کہیں گیا نہیں اڑ کر حیات کا پنچھی

نبیؐ کے در پہ پرندہ سکوں سے بیٹھا تھا

کسی کو سایہ میسّر نہیں تھا محشر میں

مگر ہمارے سروں پر نبیﷺ کا سایہ تھا

سجا ہوا ہے وہیں پر نشاں محبت کا 

رگِ حیات سے دل ان کے در پہ باندھا تھا

کہاں کے صاحبِ ثروت تھے ہم مگر قیصر 

ہمارے پاس تھا جتنا نبیﷺ کا صدقہ تھا 


قیصر عباس

No comments:

Post a Comment