Saturday, 15 March 2025

اے حال دل سے واقف و آگاہ لے خبر

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اے حال دل سے واقف و آگاہ لے خبر 

ہر ہر قدم پہ بیٹھے ہیں بدخواہ لے خبر

فریاد  کوئی سنتا نہیں آہ لے خبر

*اے شافعِ اممؐ شہِ ذی جاہ لے خبر* 

*للہ لے خبر مری، للہ لے خبر*

مجھ پر الم کی فوج ہے حاوی بہ شدّ و مد

دل مضطرب ہے، آنکھ میں لالی بھی ہے اشد

محوِ سفر ہوں، مشکلیں بے حد ہیں، المدد

*منزل کڑی ہے، رات اندھیری، میں نابلد*

*اے خضر لے خبر مِری، اے ماہ لے خبر*

الله رے! کیا مقام ہے، کس قسم کی ہے جا

ہر قطرهٔ حباب ہے اک چشمۂ بلا

سر سے گزرنے والا ہے گرداب موج کا

*دریا کا جوش، ناو نہ بیڑا نہ ناخدا

میں ڈوبا، تو کہاں ہے مِرے شاہ، لے خبر*

آنکھوں میں رنگِ خوف ہے، چہرہ ہے بدحواس 

شوریدہ حال جسم ہے، گندہ سا ہے لباس 

آخر کسی سے کیسے کیا جائے التماس؟ 

*منزل نئی،  عزیز جدا،  لوگ ناشناس*

*ٹوٹا ہے کوہِ غم میں پرِ کاہ، لے خبر*

الله رے کس بلا کا ہے روزِ حساب گرم

گرمی سے ہو چکا ہے ہر اک شیخ و شاب گرم

خلقِ خدا کچھ ایسی ہے مثلِ کباب گرم

*باہر زبانیں پیاس سے ہیں، آفتاب گرم

کوثر کے شاہ، كثَّرَهُ الله، لے خبر*

ثاقب! مِرے رضا سا کسے مرتبہ ملا؟ 

ہر زاویے سے ان کو خدا نے بڑا کیا 

پھر بھی کمالِ عجز سے مقطع میں یوں کہا

*مانا کہ سخت مجرم و ناکارہ ہے رضا* 

*تیرا ہی تو ہے بندۂ درگاہ لے خبر*


ثاقب قمری مصباحی

No comments:

Post a Comment