عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اے حال دل سے واقف و آگاہ لے خبر
ہر ہر قدم پہ بیٹھے ہیں بدخواہ لے خبر
فریاد کوئی سنتا نہیں آہ لے خبر
*اے شافعِ اممؐ شہِ ذی جاہ لے خبر*
*للہ لے خبر مری، للہ لے خبر*
مجھ پر الم کی فوج ہے حاوی بہ شدّ و مد
دل مضطرب ہے، آنکھ میں لالی بھی ہے اشد
محوِ سفر ہوں، مشکلیں بے حد ہیں، المدد
*منزل کڑی ہے، رات اندھیری، میں نابلد*
*اے خضر لے خبر مِری، اے ماہ لے خبر*
الله رے! کیا مقام ہے، کس قسم کی ہے جا
ہر قطرهٔ حباب ہے اک چشمۂ بلا
سر سے گزرنے والا ہے گرداب موج کا
*دریا کا جوش، ناو نہ بیڑا نہ ناخدا
میں ڈوبا، تو کہاں ہے مِرے شاہ، لے خبر*
آنکھوں میں رنگِ خوف ہے، چہرہ ہے بدحواس
شوریدہ حال جسم ہے، گندہ سا ہے لباس
آخر کسی سے کیسے کیا جائے التماس؟
*منزل نئی، عزیز جدا، لوگ ناشناس*
*ٹوٹا ہے کوہِ غم میں پرِ کاہ، لے خبر*
الله رے کس بلا کا ہے روزِ حساب گرم
گرمی سے ہو چکا ہے ہر اک شیخ و شاب گرم
خلقِ خدا کچھ ایسی ہے مثلِ کباب گرم
*باہر زبانیں پیاس سے ہیں، آفتاب گرم
کوثر کے شاہ، كثَّرَهُ الله، لے خبر*
ثاقب! مِرے رضا سا کسے مرتبہ ملا؟
ہر زاویے سے ان کو خدا نے بڑا کیا
پھر بھی کمالِ عجز سے مقطع میں یوں کہا
*مانا کہ سخت مجرم و ناکارہ ہے رضا*
*تیرا ہی تو ہے بندۂ درگاہ لے خبر*
ثاقب قمری مصباحی
No comments:
Post a Comment