Tuesday, 18 March 2025

ہر گھڑی نور کی بارش میں نہایا ہوا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت 


ہر گھڑی نور کی بارش میں نہایا ہوا ہے

جس نے ہونٹوں پہ درودوں کو سجایا ہوا ہے

کتنی صدیوں سے ثمر بار بھی ہے تازہ بھی

تُو نے ہاتھوں سے جو اک پیڑ لگایا ہوا ہے

اے حسینوں کے حسیں، اے شہِ فیاض دِلاں

اک بھکاری تِرےﷺ دیدار کو آیا ہوا ہے

جو بھی دیکھے گا اُسے عشق سے بھر جائے گا

رب کے ہاتھوں نے وہ شہکار بنایا ہوا ہے

دل یہ رک جائے گا جب یاد نہ آئے گی تِری

تیری یادوں نے مِرے دل کو بچایا ہوا ہے

جو تجھے جان گیا اُس کو ملی سیدھی راہ

ورنہ دنیا نے تو کتنوں کو گھمایا ہوا ہے

سر ہے خم، آنکھ ہے نم اور سنہری جالی

کیا ہی منظر ہے جو آنکھوں میں سمایا ہوا ہے

اُس کو سینے سے لگا کر مجھے رونا ہے عبید

کیا یہاں ہے کوئی، طیبہ سے جو آیا ہوا ہے


عبیدالرحمٰن نیازی

No comments:

Post a Comment