عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہر گھڑی نور کی بارش میں نہایا ہوا ہے
جس نے ہونٹوں پہ درودوں کو سجایا ہوا ہے
کتنی صدیوں سے ثمر بار بھی ہے تازہ بھی
تُو نے ہاتھوں سے جو اک پیڑ لگایا ہوا ہے
اے حسینوں کے حسیں، اے شہِ فیاض دِلاں
اک بھکاری تِرےﷺ دیدار کو آیا ہوا ہے
جو بھی دیکھے گا اُسے عشق سے بھر جائے گا
رب کے ہاتھوں نے وہ شہکار بنایا ہوا ہے
دل یہ رک جائے گا جب یاد نہ آئے گی تِری
تیری یادوں نے مِرے دل کو بچایا ہوا ہے
جو تجھے جان گیا اُس کو ملی سیدھی راہ
ورنہ دنیا نے تو کتنوں کو گھمایا ہوا ہے
سر ہے خم، آنکھ ہے نم اور سنہری جالی
کیا ہی منظر ہے جو آنکھوں میں سمایا ہوا ہے
اُس کو سینے سے لگا کر مجھے رونا ہے عبید
کیا یہاں ہے کوئی، طیبہ سے جو آیا ہوا ہے
عبیدالرحمٰن نیازی
No comments:
Post a Comment