Wednesday, 12 March 2025

ایک سوکھے شجر کا سایہ ہوں

ایک سُوکھے شجر کا سایہ ہوں

میں بھی اس دُھوپ کی رعایا ہوں

مجھ کو رکھ لے سمیٹ کر دل میں

میں تِری آنکھ 👁 کا کرایہ ہوں

تُو بدن کو ٹٹولتا کیا ہے؟

میں تِری رُوح میں سمایا ہوں

آج سے تم نہیں رہے میرے

میں تمہارے لیے پرایا ہوں

آج پھر اس نے پُوچھا کیسے ہو

آج پھر جھُوٹ بول آیا ہوں

ہجر اب کے مزے میں گزرے گا

اس کی تصویر کھینچ لایا ہوں


شرافت سمیر

No comments:

Post a Comment