اب نہ آئے گا کبھی روٹھ کے جانے والا
عمر بھر خط وہی پڑھیے گا سرہانے والا
وہ مراسم بھی نبھاتا ہے تو رسموں کی طرح
آ گیا اس کو بھی دستور زمانے والا
یہ جدا ہونے کی رت ہے نہ دکھاؤ جی کو
ذکر چھیڑو نہ کوئی اگلے زمانے والا
میں نے یادوں کو کفن دے کے سلا رکھا ہے
کون آئے گا یہاں ملنے ملانے والا
شدت غم سے پگھل جاؤ گے اک دن تم بھی
سیکھ لو ہم سے ہنر ہنسنے ہنسانے والا
خوب اجاڑا ہے کئی بار دیار دل کو
جا بسا دور کہیں گھر کو بسانے والا
اب تو رسماً بھی ملاقات نہ ہوگی اس سے
بس خیالوں میں چلا آئے گا جانے والا
پنڈت سریندر سوز
No comments:
Post a Comment