یہ ندی کیوں اس قدر خدشے میں ہے
کیا کوئی طوفاں کہیں رستے میں ہے
جس کی پروازوں کے تھے چرچے بہت
وہ پرندہ 🕊 آج کل پنجرے میں ہے
بند جب سے ہو گئی میری گھڑی
کتنا سناٹا مِرے کمرے میں ہے
تم گئے تھِے جو ادھوری چھوڑ کر
وہ کہانی آج بھی وقفے میں ہے
ہے سکوں سے بس وہی ایک آدمی
جو برے میں ہے نہ جو اچھے میں ہے
سروش آصف
No comments:
Post a Comment