Saturday, 29 March 2025

تری یادوں کا محشر کھینچتے ہیں

 تری یادوں کا محشر کھینچتے ہیں

چلو پھر دن کا چکر کھینچتے ہیں

سویرا آن بیٹھا ہے سروں پر

اٹھو پھر شب کی چادر کھینچتے ہیں

ہماری پیاس مثل دشت و صحرا

ہم آنکھوں سے سمندر کھینچتے ہیں

یہاں ہر سو سماں ہے جشن کا سا

مگر ہم غم برابر کھینچتے ہیں

تِری مے کی نہیں یہ بات ساقی

ہمیں اپنے ہی تیور کھینچتے ہیں

ہمیں کب راس خشکی کے جزیرے

چل اٹھ جا دوست! لنگر کھینچتے ہیں


راشد اطہر

No comments:

Post a Comment