آج اس سے ملو صورت احباب ملے گا
کل خواب کی تعبیر میں بھی خواب ملے گا
یہ سوچ لیں پہلے سے دعا مانگنے والے
پانی کی ضرورت ہے تو سیلاب ملے گا
وہ سرد ہوا شہر میں آئے گی دکھوں کی
آنسو بھی مِری آنکھ میں برفاب ملے گا
جینا ہے تو ہر موج میں طوفان کی شدت
مرنا ہے تو دریا تجھے پایاب ملے گا
جب رات گئے لوٹ کے گھر آؤں گا گوہر
ہر ایک جھروکا مجھے بے خواب ملے گا
سعید گوہر
No comments:
Post a Comment