Monday, 24 March 2025

اس چمن میں آشیاں اپنا بنا سکتے نہیں

 اس چمن میں آشیاں اپنا بنا سکتے نہیں

کھول کر دل جس چمن چہچہا سکتے نہیں

خوف سے گلچیں کے غنچے ہیں چمن میں دم بخود

مسکرا سکتے ہیں، لیکن کھل کھلا سکتے نہیں

باغباں سے کر لیا صیّاد نے کچھ ساز باز

اہلِ گُلشن خیر اب اپنی منا سکتے نہیں

چور بازاری، گرانی، فرقہ وارانہ فساد

دیکھتے سب کچھ ہیں لیکن لب ہلا سکتے نہیں

آپ رکھ سکتے نہیں جب اپنے گھر کی کچھ خبر

چاند سورج کی خبر ہر گاہ لا سکتے نہیں

میں نے مانا یہ ہوئی ہر چیز قومی ملکیت

فائدہ کیا جب دلوں کو قومیا سکتے نہیں

حکم ہے اہلِ چمن کو باغباں کا بار بار

رہ کے اس گلشن میں ہنگامہ مچا سکتے نہیں

لب پہ ہے مہر خموشی رعب ہے قُفلِ دہن

داستانِ درد و غم بسمل سنا سکتے نہیں


بسمل گیاوی

No comments:

Post a Comment