چولہا چادر چار دواری والی عورت
بھرے پرے مردوں میں خالی خالی عورت
رنگ، رکھیل ہے کھیل ہے اور بہلاوہ ہے
نامردوں کو ہولی اور دیوالی عورت
ماں ہے بہن ہے بیٹی ہے اور بیوی ہے
مان سمان میں قدرت نے ہے ڈھالی عورت
عیسیٰ باپ بِنا بھی عیسیٰ ہوتا ہے
ہاں لیکن عیسیٰ کی ہو رکھوالی عورت
قدرت کی تجرید بھلا کب کھلتی ہے
قدرت کا شہکار ہے ایک نرالی عورت
عورت، پنکھا، رسی اور بہتان، اخبار
پھر سے کچھ مردوں نے مل کر کھا لی عورت
عورت کو گھر کے مردوں نے جی ڈالا
گھٹن گھٹالا، خوشیوں کی دیوالی، عورت
اک بھگوان کی مورت سمجھی، پتھر سی
جا تقدیس کے طاق پہ دھری، سجا لی عورت
اس کا یار بھی من جائے بلھا کہتا ہے
جس نے ماں کی صورت یار منا لی عورت
کھیڑے لے جاتے ہیں فلم کے آخر میں
ہیر بنا کر باپ کی نازوں پالی عورت
لوگ پہیلی کہتے ہیں پر سچ یہ ہے
ایک سوال ہے جس پر آپ سوالی عورت
کرنے پر آئے تو کیا کچھ کر ڈالے
جگمگ کر دیتی ہے گھر کو کالی عورت
دکھ میں سکھ ہے دھوپ میں چھاوں جیسی ہے
ایک عطا ہے ساتھ نبھانے والی عورت
علیم ملک
ریاض علیم
No comments:
Post a Comment